Thursday, September 17, 2009

khalid anwar

In his Office, Mr Khalid Anwar Editor Hamara Samaj Wellcomes Mr. Mahmood Al Rehman, Former Vice Chanceler of Aligarh Muslim University

Wednesday, September 16, 2009

Khalid Anwar and Shahid Siddiqui

Editor of Hamara samaj Mr Khalid Anwar Presenting Award to Mr Shahid Siddiqui Former Membar Parliament of Rajya Sabha, on the Occsion of a meeting in New Delhi

dinar party

Mr. k Rahman khan, Deputy Chairman Rajya Sabha, Mr Dr Shakeel Ahmad Former Union Minister of State for Home Affairs with Khalid Anwar Son Abdullah and his Daughter Khadeeja at a Party
Mr. k Rahman khan, Deputy Chairman Rajya Sabha, Mr Dr Shakeel Ahmad Former Union Minister of State for Home Affairs  with Khalid Anwar Son Abdullah and his Daughter Khadeeja at a Party
Mr. k Rahman khan, Deputy Chairman Rajya Sabha, Mr Dr. Shakeel Ahmad Former Union Minister of State for Home Affairs and Editor of Hamara Samaj Mr. Khalid Anwar, Discussing a Party Hosted

Khalid Anwar

Mr. k Rahman khan, Deputy Chairman Rajya Sabha, Mr. Mohammed Adeeb Member of Parliament Rajya Sabha ,Mr Kamal Faruqi and others with the Editor of Hamara Samaj Mr. Khalid Anwar, at a Party

Khalid Anwar

Mr. k Rahman khan, Deputy Chairman Rajya Sabha, Mr. Mohammed Adeeb Member of Parliament Rajya Sabha ,Mr Dr Shakeel Ahmad Former Union Minister of State for Home Affairs and Editor of Hamara Samaj Mr. Khalid Anwar, Discussing a Party

Mr Khalid Anwar and Maulana Asrarul Hque Qasmi

Mr Khalid Aanwar, Wellcomes   Maulana Israrul Haque Qasimi, at a Party, 

Mr Khalid Anwar and Farooq Abdullah

 Mr Farooq Abdullah Union Minister for New and Renewable Energy (Government of India)  Discussing some Crucial With Mr Khalid Anwar Editor Hamara Samaj in his Ministerial office at New Delhi

Khalid Aanwar & Kapil Sibbal

 Mr Kapil Sibbal  Union Minister for Human Resource Development (Government of India) wellcoming Mr Khalid Anwar Editor Hamara Samaj in his Ministerial office at New Delhi
Mr. k Rahman khan, Deputy Chairman  Rajya Sabha, Mr. Mohammed Adeeb Members of Parliament Rajya Sabha ,Mr Kamal Faruqi and others  with the Editor of  Hamara Samaj Mr. Khalid Anwar , his Son Abdullah and his Daughter Khadeeja at a Party Hosted by Khalid Aanwar

Sunday, August 30, 2009

Writer Khalid Anwar

لالو ےادو کولالو ےادو کی تلاششہر آشوب .... ....خالد انور فرد کی عظمت کا راز شخصےت کے اوصاف کے استقلال مےں مضمرہے،آدمی اپنی سوچ اپنی فکر اور اپنے زاوےہ حےات سے کبھی کبھی اس قدر بلند ہوجاتا ہے کہ اسے معاشرے کا گارجےن اور لےڈر تصور کےا جانے لگتا ہے۔ غرےبوں کا قبےلہ اس فرد واحد سے غےر مرئی طور پر اتنا قرےب ہوجاتا ہے کہ ہر درد، ہر پرےشانی اور ہر طرح کی مصےبتوں کا تدارک اس فردمےں ڈھونڈھنے لگتا ہے، اےسی شخصےتےں زمانہ مےں کم دےکھی جاتی ہےں لےکن تارےخ کا ہر انقلاب اےسے ہی افراد کے ارد گرد گھومتا نظر آآتا ہے۔ عےسیٰ مسےح سے لےکربابائے قوم مہاتما گاندھی تک اےسی ہستےوں کی اےک لمبی قطار ہے، جس نے پوری انسانےت کو اپنی ذات مےں تحلےل کرلےا۔ پوری کائنات کے درد کو اپنا درد بنالےا اور کرہ¿ ارض پر موجود تمام مخلوقات کےم ماوی وملجا بن گئے۔ ان عظےم شخصےتوں کی تارےخ اےسے ترقی پذےر عہد سے عبارت ہے جس نے لمحہ لمحہ فرد کی ذات کو پختگی عطا کرکے رہبری کی اس آفاقی منزل پر پہنچادےا جہاں انسانی خدمت کے لئے راسخ العقےدہ لوگوں کی جماعت موجود نظر آتی ہے۔قارئےن!80کی دہائی کے آخری دنوں مےں جے پرکاش نارائن کے سماجی نظر ےات کے مبلغےن مےں کئی اےسی قد آور شخصےتےں نظر آتی ہےںجنہوں نے ہندوستانی سماج مےں انقلاب پےدا کرنے کی کوشش کی۔ سےاست پر اپنا گہرا رنگ چھوڑا، معاشرے کواپنے افعال وکردارکا گروےدہ بناےا،طبقاتی کشمکش کو اپنے پےروں تلے روندنے کی مہم چلائی، مظلوم معاشرے کے درد کا مسےحا بنے،لٹی پٹی اقلےت کے درد کادرما بننے کی کوشش کی۔ فرقہ واران منافرت کے خلاف سےنہ سپر ہوئے۔ مذہبی تنگ نظری کے دائرے سے سماج کو نکال کرترقی کے اس اسٹےج پر کھڑا کرنے کی کوشش کی جہاں تنزلی کا سورج غروب ہوجاتا ہے۔ ان شخصےتوں مےں اےک اہم نام لالو پرساد ےادو کا ہے۔ ےہ وہی لالو پرساد ےادو ہےں جن کی دلچسپ کہانےاں سماج کے اس طبقہ مےں مشہور ہوا کرتی تھےں جن تک پہنچنے کےلئے جدےد ذرائع ابلاغ کے سارے دروازے بند ہوجاتے ہےں۔جے پرکاش نارائن کی تحرےک کے سپہ سالار لالو ےادو نے اپنی بے باکی، اپنی جرا¿ت،اپنی وسےع القلبی ،اپنی دانائی، اپنی بےنائی، اپنے طرز عمل اپنے طرےقہ کا ر اور اپنے بےانات سے نہ صرف ہندوستان کی سرحدوں بلکہ عالمی پےمانے پر مقبولےت کی اس بلندی پر براجمان ہوگئے جسے رہبری کی تارےخ کا منزل مراد کہا جاتا ہے۔ لالو ےادو نے متحکم فےصلے کئے،سماجی نابرابری کو ختم کےا، غرےبوں کی جھونپڑےوں مےں جاکر ان کا دل جےتا اور دےکھتے دےکھتے اےسے اسٹار بن گئے جن کی اےک جھلک کے لئے انسان مرمٹنے کو تےار رہتا ہے۔لالو ےادو کی ےہی وہ خوبےاں تھےں جس نے انہےں مخدوم بنا دےا۔ ےہی وہ صفات تھےں جس کی وجہ سے انہوں نے اقتدار پر نہےں بلکہ عام لوگوں کے دلوں پر راج کےا۔ مجھے ےاد آتا ہے کہ لالو ےادو جب اپنی زبان سے اپنے آپ کو غرےب کا بےٹا بولتے تھے تو لوگ ہاتھوں ہاتھ لےنے کے لئے تےار رہتے تھے۔ لالو ےادو جب سڑک سے گزرتے تھے تو ان کی راہوں مےں معتقدےن کی اےک جم غفےر آنکھےں بچھاےا کرتی تھےں۔ ان کی زبان سے نکلی ہوئی اےک اےک بات عام لوگوں مےں کہاوتوں کی طرح مشہور ہوجاےا کرتی تھےں۔ لالو ےادو کی اس جرا¿ت کا انہےں بدلا ملا۔ مسلمانوں نے ٹوٹ کر انہےں چاہا،درجنوں مسلم لےڈروں کی موجودگی مےں لالو ےادو کو اپنا تنہا ناخدا بنا لےا اس مےں تضع نہےں تھا۔ اس مےں بناوٹ نہےں تھی۔ اس مےں مکاری اور عےاری بھی نہےں تھی اس مےں صرف اےک جذبہ تھا جو لالو ےادو کو جے پرکاش نارائن سے ورثے مےں ملا تھا۔ سماجی نظرےات کے اس لےڈر نے عطاکےاتھا جس کی اےک آواز پر پورا ہندوستان اےک پےر پر کھڑا ہونے کو تےار تھا، اس عظےم انقلابی سرپرست سے ملاتھا جس نے اندرا گاندھی جےسی طاقت ورترےن رہنما کے ناکوں چنے چبوادےئے تھے۔ 80کی دہائی سے لےکر21وےں صدی کے آغاز تک لالو ےادو کا ےہ رنگ سرچڑھ کر بولتا رہا۔ ان کے لئے جو دےوانگی عام لوگوں مےں تھی وہ جو ان ہوتی رہی لےکن گزشتہ پانچ برسوں سے جے پرکاش نارائن کی تحرےک کے معمار لالو ےادو کی اپنی شخصےت تحلےل ہوتی گئی۔ مجھے نہےں معلوم کہ سماجی نابرابری کے خاتمہ کی تحرےک سے اٹھنے والے اس عظےم ستارے کو کس کی نظر لگ گئی۔ کس نے اسے اپنی سازشوں کا اسےر بنا کر عام لوگوں سے دور کردےا ۔ کونسی وہ قوت ہے جس نے دلوں پر راج کرنے والے اس لےڈر کو اقتدار کا پجاری بنادےا ہے،کون سے وہ لوگ ہےں جس نے اپنے خطرناک مشوروں سے غرےب کے اس بےٹے کو دولت کے اس تخت وطاوس پر لاکر بٹھا دےا ہے جہاں انسان اپنی اصلےت کھوبےٹھتا ہے ،کونسا وہ ٹولہ ہے جس نے سےکولر لالو کے منہ پر سات تالے جڑ دےئے ہےں۔لالو ےادو اپنے تےن دہائی کے سفر مےں آج بدلے بدلے نظر آرہے ہےں ۔لوگ ڈھونڈ رہے ہےں۔ لوگ تلاش کررہے ہےں، لوگ جستجو مےں ہےں اےک مضبوط، اےک مستحکم،اےک طاقتور،اےک بے باک،اےک نڈر لالو کو جو سڑکوں پر چلتا تھا، جوعام لوگوں کی باتےں سنا کرتا تھا، جو لال کرشن اڈوانی کو گرفتار کرلےاکرتا تھا، جو فرقہ پرستوں کو اپنی زمےن پر قدم رکھنے نہےں دےتا تھا۔ جو بولتا تھا توسچ بولتا تھا جس کیصبح لوگوں کی بھلائی سے ہوتی تھی۔ جس کی شام غرےبوں کی شنوائی پر ختم ہوا کرتی تھی، حس کے ارد گرد سچے لوگ نظر آتے تھے، جس کی آواز مےں اےک ہنکار ہوا کرتی تھی، جس کی پکار مےں اےک تاثےر ہوا کرتی تھی، آج ہندوستان اور خاص طور سے بہار کا سےکولر معاشرہ اس پر انے لالو کو ڈھونڈ رہا ہے تاکہ وہ اسے اپنے درد کا درما بناسکے، تاکہ اس کے ارد گرد جمع ہوسکے، تاکہ فرقہ پرستوں کی نئی چال کو کالعدم کرسکے، تاکہ مذہبی تنگ نظر ی کی کوکھ سے جنم لےنے والے کچھ نام نہاد سنجےدہ لےڈروں کا منہ توڑجواب دے سکےں۔ کاش لالو ےادو سمجھ پاتے کہ جے پرکاش نارائن اور کانگرےس پارٹی کی سےاست مےں زمےن وآسمان کا فرق ہے، اےک سرماےہ داروں کا گروہ ہے جس کی چال ڈھال نوابوں وراجاﺅں والی ہے جبکہ دوسرے مےں غرےبوں کی فرےاد ہے، بےماروں کی کراہ ہے، مصےبت زدگان کی آہ ہے اور تمام سہولےات سے محروم مسلمانوں کی امےد ہے۔ کاش لالو ےادو اپنی اصلےت پر لوٹ آتے تاکہ منتشر ہورہے لوگوں کو پھر سے جمع ہوجانے کا ٹھکانہ مل جاتا، دردر ٹھوکر کھانے والوں کو پناہ مل جاتی اور کم ازکم بہار مےں اےک مرتبہ پھر سےکولرزم کا جھنڈا بلند ہوجاتا کےونکہ مہاوےر جےن اور گوتم بودھ کی اس سرزمےن کو اےسے ہی سپوت کی ضرورت ہے جو امن کا پجاری ہو، جو بھائی چارے کا پےامبر ہو، جو محبت کا پےغام دےنے والا ہو، جو اقلےتوں کو اپنی ذات مےں تحلےل کرنے کا جذبہ رکھتا ہو، ہم ڈھونڈ رہے ہےں اس امےد کے ساتھ کہ وہ ضرور لوٹ آئےں گے اپنی زمےن پر اور اتر جائےں گے اس ہوائی گھوڑے سے جسے ملک پر برسوں سے حکومت کرنے والی اےک چالاک پارٹی نے تےار کرکے انہےں بےٹھا دےا ہوا ہے۔editor@hamarasamaj.com